جمعرات، 29 اکتوبر، 2015

میری ناک

لوگ اور موسم دیکھتے ہی دیکھتے بدل جاتے ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ موسم بدلنے کا ہمیں انتظار رہتا ہے اور لوگوں کے بدلنے کا دھڑکا (اور بھی فرق ہونگے، ہمیں صرف یہی لگتا ہے، کیوں؟ کیونکہ ہماری مرضی!) سو دیکھتے ہی دیکھتے موسم نے کروٹ بدلی اور سورج کی تپش کو خود پر سے جھٹک ڈالا۔ ایک ہی دن میں سردی نے اپنی دھماکے دار اینٹری دے ماری اور جسم نے اپنی بیٹری ڈاؤن کر کہ پرزور احتجاج کرنا شروع کر دیا۔ سستی، کاہلی، زکام، ہلکا سا بخار، خراب گلہ وغیرہ موسمِ سرما کی خصوصی سوغات ہیں سو وہ اس بار بھی دل کھول کر اپنے ساتھ لایا۔

کل ہی کی بات ہے کہ ہم دن بھر کے 'آرام' سے تھکے ہارے بستر پر سونے کیلئے لیٹے تو اچانک کہیں سے سیٹیاں بجنے کی آواز آنے لگی۔



جمعہ، 2 اکتوبر، 2015

عادل نیوز: زار و قطار

ناظرین انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں اور بلآخر ہم حاظر ہو رہے ہیں آپ سب کی پسندیدہ و برگزیدہ عادل نیوز کی نئی قسط کے ساتھ۔

ناظرین تاخیر کی وجہ ہر بار کی طرح ہمارے اکلوتے جانباز رپورٹر/کیمرہ مین/صحافی 'رشید خبری' ہی ٹھہرے جو کہ عیدالفطر کے بعد ہی حج کے مقدس فریضے پر روانہ ہو چکے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ حج گناہوں سے پاک کر دیتا ہے اور ان کی معصوم سی زندگی میں کوئی قابلِ ذکر گناہ ہی نہیں اسلئے وہ حج سے قبل ایک دو مہینے دبئی کے پوش علاقوں میں گزارنا چاہتے ہیں۔
مدینہ منورہ میں داخل ہونے پر بھی ہمارے رشید خبری کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب محافظین نے ان کی شکل دیکھتے ہی 'مجوسی مجوسی' کا شور مچا دیا اور انہیں اٹھا کر وہاں سے باہر پھینک دیا گیا۔ خوشقسمتی سے اسی وقت وہاں ایک