لوگ اور موسم دیکھتے ہی دیکھتے بدل جاتے ہیں۔ فرق صرف اتنا
ہے کہ موسم بدلنے کا ہمیں انتظار رہتا ہے اور لوگوں کے بدلنے کا دھڑکا (اور بھی
فرق ہونگے، ہمیں صرف یہی لگتا ہے، کیوں؟ کیونکہ ہماری مرضی!) سو دیکھتے ہی دیکھتے
موسم نے کروٹ بدلی اور سورج کی تپش کو خود پر سے جھٹک ڈالا۔ ایک ہی دن میں سردی نے
اپنی دھماکے دار اینٹری دے ماری اور جسم نے اپنی بیٹری ڈاؤن کر کہ پرزور احتجاج
کرنا شروع کر دیا۔ سستی، کاہلی، زکام، ہلکا سا بخار، خراب گلہ وغیرہ موسمِ سرما کی
خصوصی سوغات ہیں سو وہ اس بار بھی دل کھول کر اپنے ساتھ لایا۔
کل ہی کی بات ہے کہ ہم دن بھر کے 'آرام' سے تھکے ہارے بستر
پر سونے کیلئے لیٹے تو اچانک کہیں سے سیٹیاں بجنے کی آواز آنے لگی۔