جمعہ، 4 ستمبر، 2015

روم کے ساحل پر



A_Poem_For_Aylan
شام کے جنگی حالات سے زندگی کی آس میں نکلنے والے اس معصوم بچے کی لاش نے کروڑوں آنکھیں پرنم کر دیں اور کروڑوں دلوں کو تڑپا دیا۔ میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس تصویر کو دیکھنے کے بعد آج یورپ میں بھرپور تحریک چل پڑی ہے جس میں عوام سے لیکر خواص تک سب اپنے ممالک پر زور ڈال رہے ہیں کہ شامی مہاجرین کو پناہ دی جائے ۔ ۔ ۔ ہو سکتا ہے کہ یورپ راستے کھول بھی دے ۔ ۔ ۔ مگر مجھے معلوم ہے کہ بشار الاسد کے ظلم و بربریت میں کوئی کمی نہیں آئے گی ۔ ۔ ۔ مجھے معلوم ہے کہ داعش کا گردنیں کاٹنا اسی طرح چلتا رہے گا ۔ ۔ ۔  مجھے معلوم ہے کہ عرب دنیا کے دروازے اب بھی "امت" کے لاچاروں پر بند ہی رہینگے کہ ان دروازوں سے سونے کی بنی فراریاں تو آ سکتی ہیں مگر محمد عربی (ﷺ) کی امت کے بچے نہیں۔ ۔ ۔  مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ ہم بھی کچھ نہیں کرینگے کیونکہ ہمارے اپنے مسائل بہت ہیں ۔ ۔ ۔ مگر مجھے ایک بات اور بھی معلوم ہے ۔ ۔ ۔ مجھے معلوم ہے کہ  ۔ ۔ ۔ جس نے بچوں کو  اپنی جنت کا پھول کہا ہے ۔ ۔ ۔ جو 70 ماؤں سے زیادہ پیار کرنے والا ہے ۔ ۔ ۔ اس نے بھی تو یہ سب دیکھا ہوگا۔ ۔ ۔ اس بچے کی مجبوری دیکھی ہوگی ۔ ۔  ہماری بے حسی بھی دیکھی ہوگی ۔ ۔ ۔

Muslim_Nation_Watching_Kids_Die

سنو  ۔ ۔ ۔ آج خالی ہاتھ نہیں جانا ۔ ۔ ۔
کچھ کھلونے لے لو ۔ ۔
اور کچھ میٹھا بھی ۔ ۔ ۔
سنو ۔ ۔ ۔ وہ ڈرا ہوا ہوگا ۔ ۔ ۔
اسے ہرگز ڈرانا مت ۔ ۔ ۔
اسے لہروں نے مارا ہے۔ ۔ ۔
اور پانی نے گھسیٹا بھی ۔ ۔ ۔

سنو ۔ ۔ ۔ بہت آرام سے لانا ۔ ۔ ۔
وہ بیحد تھک چکا ہوگا ۔ ۔ ۔
کئی پتھروں سے ٹکرا کر۔ ۔ ۔
جب زخمی ہوا تھا وہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
بس چھوڑو یہ قصہ اب  ۔ ۔ ۔
ذرا جلدی سے جانا تم
اسے پیار سے لانا تم  ۔ ۔ ۔
سنو ۔ ۔ ۔ دل مضبوط ہی رکھنا  ۔ ۔ ۔  بڑی مشکل یہ گھڑی ہے ۔ ۔ ۔
سنو ۔ ۔ ۔ روم کے ساحل پر ۔ ۔ ۔ ۔  ایک لاش پڑی ہے ۔ ۔ ۔!!

؎ فراز عادل



0 comments:

Facebook Blogger Plugin: Bloggerized by AllBlogTools.com Enhanced by MyBloggerTricks.com

ایک تبصرہ شائع کریں