بدھ، 3 جون، 2015

مٹی کا طوفان . . کیوں اور کیسے؟


مٹی کا طوفان . . کیوں اور کیسے؟

Urdu article on sandstorm facts


سخت گرمی کی دوپہر میں اپنے بستر پر پسینے میں شرابور پڑے آپ سوچ رہے ہوتے ہیں کہ آپ سے بہتر زندگی تو ان برفانی ریچھوں کی ہوتی ہے جو کم از کم برف میں پکڑم پکڑائی تو کھیلتے ہیں۔ سخت بیزاری کی کیفیت آپ کے دل و دماغ کو جکڑ لیتی ہے؛ گھر والوں کی بے اعتنائی، محبوب کی بے وفائی اور دوستوں کی دغا داری کا احساس بھی یکلخت دل میں بڑی والی پھانس کی طرح چبھنے لگتا ہے، مستقبل کے حوالے سے بھی آپ ایکدم سے کچھ تذبذب میں پڑ جاتے ہیں،
گنوائے ہوئے موقع ایک ایک کر کے یاد آنے لگتے ہیں، گناہوں پر پشیمان ہوتے ہیں، نادانیوں پر افسوس کرتے ہیں، غلطیوں پر ہاتھ ملتے ہیں اور بیتی خوشیوں کے لمحات یاد کر کہ سرد آہ بھرتے ہیں۔ محسوس ہوتا ہے کہ جو ہاتھ سے نکل گئی وہی زندگی تھی اب تو بس جیسے تیسے کر کہ بچی کچی سانسیں پوری کرنی ہیں۔
اچانک ہوا میں نمی کم ہوتی ہوئی محسوس ہوتی ہے اور خنک ہوا کا جھونکا جسم سے ٹکراتا ہے، آپ زور زور سے سانس لیکر چیک کرتے ہیں کہ کیا واقعی ہوا میں اچانک سے کچھ تبدیلی رونما ہوئی ہے؟ جواب میں آپ کی ناک میں مٹی کے کچھ ٹھنڈے لطیف سے ذرات گھستے ہیں اور آپ ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھتے ہیں، دیکھتے ہیں کہ کمرے میں قدرے اندھیرا ہو چکا ہے، کھڑکی سے باہر جھانکتے ہیں تو باہر بھی بھری دوپہر میں شام کا گمان ہونے لگتا ہے۔ کھڑکی کھولتے ہی ڈھیر ساری مٹی اور ٹھنڈی ہوا آپ کے کمرے میں داخل ہو جاتی ہے، گھر کے اندر شور و غل سنائی دینے لگتا ہے اور امی جان سب کو کھڑکیاں دروازے بند رکھنے کی ہدایات باآوازِ بلند دیتی جاتی ہیں مگر آپ اس مٹی سے اٹی ہوئی سرد صرصر کو موجِ صبا سمجھ کر اپنے پھیپڑوں میں انڈیلتے ہیں، خوشی کی ایک نئی لہر آپ کے انگ انگ میں توانائی بھر دیتی ہے، زندگی ایک بار پھر حسین لگنے لگتی ہے بلکہ اس قدر حسین لگنے لگتی ہے کہ کچھ لمحوں پہلے جن تمام محرومیوں کا ادراک آپ کو بدحواس کیے ہوئے تھا وہ محرومیاں زندگی کا مختصر سا اور جلد گزر جانے والا حصہ معلوم ہوتی ہیں اور احساس ہوتا ہے کہ اصل زندگی تو وہ ہے جو آج اس آندھی کے بعد شروع ہوگی۔

گرمی میں جل بھن کر کباب بن جانے کے بعد اچانک سے چلنے والی ایک سرد سی آندھی یقیناً ہم سب پر انتہائی خوشگوار اثرات مرتب کرتی ہے۔ مگر کیا آپ نے کبھی یہ سوچا کہ آپ کی یہ محسن کیسے پیدا ہوتی ہے اور کس طرح چلتی ہے؟ نہیں نا؟ چلیے آج میں آپ کو سادہ الفاظ میں مختصراً اس کے بارے میں کچھ باتیں بتاتا ہوں تاکہ اگلی بار آندھی آئے تو آپ اسے مزید انجوائے کر سکیں کہ قدرتِ الہٰی کیسے منفرد انداز میں کام کرتی ہے۔

آندھی قدرت کا ایک ایسا عمل ہے جس میں تیز ہوا اپنے ساتھ مٹی کے ذرات کو اٹھا کر ادھر سے ادھر کرتی ہے۔ یوں تو ہلکی ہوا بھی اپنے ساتھ مٹی کے ذرات لیے اڑتی ہے مگر وہ انتہائی باریک ہوتے ہیں۔ یعنی 9 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوا مٹی کے ایسے ذرات جن کا حجم 0۔002 ملی میٹر ہو انہیں اٹھانے کی قابلیت رکھتی ہے مگر جب ہوا کی رفتار بڑھتی ہے تو 0۔5 ملی میٹر کے ذرات کو بھی مخصوص انداز میں حرکت دینا شروع کر دیتی ہے۔ اس حرکت کو "کریپنگ" کہا جاتا ہے جس میں مٹی کے ذرات ہوا میں کچھ اونچا اٹھتے ہیں اور پھر زمین پر جا لگتے ہیں، اس کو یوں تصور کیا جا سکتا ہے کہ پنگ پانگ کی بہت سی گیندیں ٹپکے کھا رہی ہیں۔ اس عمل سے چین ری ایکشن وجود میں آتا ہے یعنی ان ٹپکوں کی وجہ سے اسٹیٹک برقی فیلڈ پیدا ہوتی ہے جو آس پاس کے ذرات کو مزید اونچا اڑانے میں مدد دیتی ہیں، اس عمل کو "سالٹیشن" کہا جاتا ہے۔ جب یہ ذرات ہوا میں معلق ہوتے ہیں تو ہوا انہیں اڑا کر لے جاتی ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ علاقہ جتنا خشک ہوگا وہاں کی مٹی کی بھی اتنی خشک ہوگی اور اتنی ہی آسانی سے ہوا کے دوش پر سفر کرنے کیلئے آمادہ ہو جائے گی، اسی لیے دیکھنے میں آتا ہے کہ خشک علاقوں جیسے کہ صحرا میں آندھی بہت کثرت سے پیدا ہوتی ہے جبکہ عام علاقوں میں گرمی اور خشکی کے ایک طویل دورانیے کے بعد آندھی پیدا ہوتی ہے۔ کراچی میں مٹی کے طوفان بیحد سرسری سے ہونے کی وجہ بھی یہی ہے کہ یہاں گرم اور خشک ترین موسم میں بھی بہرحال نمی کا عنصر موجود رہتا ہے۔

آندھی کے دوران ہوا کی رفتار بڑھنے کی وجہ عموماً یہ ہوتی ہے کہ کسی مخصوص سمت سے ٹھنڈی ہوا کہ جھکڑ چلنے لگتے ہیں جو علاقے میں موجود گرم ہوا کی جگہ لے لیتے ہیں جس کی وجہ سے ہوا میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے۔ سرد ہوا جب گرم سطح سے ٹکراتی ہے تو حرارت کا انتقال عمل میں آتا ہے جس کی وجہ سے مزید لہریں پیدا ہوتی ہے جو مزید مٹی کے ذرات کو ہوا کے ساتھ سیر و تفریح پر جانے کیلئے اکساتی ہیں۔ یوں ہم تک ہوا اور مٹی کا طوفان پہنچتا ہے اور ہم اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

مٹی کا طوفان ہر جگہ اور ہر دفعہ اتنا لطیف نہیں ہوتا، اس کی کچھ ہیبت ناک قسم کی اقسام بھی ہیں جن کے پیچھے الگ قسم کے عوامل کار فرما ہوتے ہیں، ہر قسم کی آندھی کے بنیادی عوامل البتہ ملتے جلتے ہی ہیں۔ آندھیوں میں سب سے مشہور آندھی "ہابوب"
ہے (شاید اسے حابوب لکھنا چاہیے، اللہ ہی بہتر جانے)، جسے ہم لوگ کالی آندھی بھی کہتے ہیں (اسے ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم سے ہرگز تعبیر نہ کیا جائے، وہ بیچارے تو اب محض کالی مرچ ہی بن کر رہ گئے ہیں)۔ ہابوب یکلخت پھیلتی ہے اور پورے آسمان کو ڈھانپ لیتی ہے، اس کے فوراً بعد بجلی چمکنا اور بارش کا عمل بھی شروع ہو جاتا ہے۔

قدرت کے مزید حیرت انگیز اور دلچسپ عناصر پھر کبھی مزید بات ہوگی۔ امید ہے آپ کو عادلانہ طرز پر لکھا یہ سائنسی آرٹیکل پسند آیا ہوگا۔ کمنٹس میں اپنی قیمتی آراء کا اظہار ضرور کریئے گا۔

؎ فراز عادل





0 comments:

Facebook Blogger Plugin: Bloggerized by AllBlogTools.com Enhanced by MyBloggerTricks.com

ایک تبصرہ شائع کریں