جمعہ، 10 جولائی، 2015

اسلامی عبادات کے حیرت انگیز جسمانی فوائد (دوسری قسط)

اسلامی عبادات کے حیرت انگیز جسمانی فوائد (دوسری قسط)


Amazing health from Islamic prayers 2'اسلامی عبادات کے حیرت انگیز فوائد' کی پہلی قسط میں ہم نے جانا کہ انسانی جسم میں کیسی غیر مرئی قوتیں یا انرجیز موجود ہوتی ہیں (جن حضرات نے پہلے قسط نہیں پڑھی وہ یہاں کلک کر کہ لازمی پڑھ لیں)۔ دوسری قسط میں ہم یہ دیکھیں گے کہ انرجی جسم میں کیسے گردش کرتی ہے، کن مقامات پر محفوظ ہوتی ہے اور اس کا راستہ رکنے سے کیا ہوتا ہے۔
اب ہم جانتے ہیں کہ ہوا اور غذا سے ہمیں ایک خاص قسم کی 'کی انرجی' حاصل ہوتی ہے۔ مگر اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ انرجی محفوظ کہاں ہوتی ہے؟

 انسانی جسم میں 7 مراکز ایسے ہیں جنہیں 'چاکرا' کہا جاتا ہے۔ یہ ایک سنسکرت لفظ ہے جس کا اردو میں مطلب بنتا ہے 'پہیہ'۔ تصویر میں جو آپ چمکتے ہوئے روشنی کے دائرے دیکھ سکتے ہیں یہ چاکرا ہی ہیں۔ یہ چاکرا انرجی محفوظ بھی کرتے ہیں، جسم اور جسم سے باہر انرجی کی ترسیل بھی کرتے ہیں (ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچاتے ہیں) اور اگر یہ چاکرا مکمل طور پر بیدار اور توازن میں ہوں یعنی کائناتی انرجی سے ہم آہنگ ہوں تو یہ 24 گھنٹے کائناتی انرجی کیچ کرتے رہتے ہیں اور اسے ہمارے جسم میں محفوظ کرتے رہتے ہیں۔ اس کی مثال ایسے سمجھی جا سکتی ہے کہ ایک چھوٹے پیالے میں تھوڑا پانی رکھ دیا جائے اور ایک بڑے برتن میں پانی بھر کر رکھ دیا جائے، پھر کسی چیز کی مدد سے ان دونوں کے درمیان رابطہ قائم کر دیا جائے تو کیا ہوگا؟ پانی بڑے برتن سے چھوٹے برتن کی طرف حرکت کرے گا کیونکہ وہاں اس کی مقدار کم ہے اور تب تک کرتا رہے گا جب تک کے دونوں برتنوں میں پانی کی مقدار برابر نہیں ہو جاتی۔ اسی طرح اگر ہم اپنے چاکراز کو کائناتی انرجی سے ہم آہنگ کر لیں تو ہمارے جسم اور کائنات میں ایک ربط پیدا ہوجاتا ہے۔ چونکہ یہ ربط مثبت قوتوں کی ایما پر پیدا ہوتا ہے اس لیے کائنات کے مثبت چیزیں خودبخود ہماری طرف بہنے لگتی ہیں۔ مثال کے طور سکون، عزت، شہرت، کامیابی، صحت، قسمت میں لکھی ہوئی اچھی چیزیں ۔ ۔ الغرض جو اچھائیاں بھی یہ دنیا اپنے اندر رکھتی ہے وہ ایسے شخص کی طرف کھنچی چلی آتی ہیں جس کے یہ انرجی سینٹر بیدار ہوں۔ اگر مزیدتفصیل میں جایا جائے تو ایسے شخص پر جادو، نظر، جنات یا کائنات کی کوئی بھی منفی قوت اثرانداز نہیں ہوسکتی خواہ کتنی ہی طاقتور کیوں نہ ہو بلکہ ایسا شخص ان سب چیزوں کا بہت سے عاملوں وغیرہ سے بہت بہتر طور پر علاج بھی کر سکتا ہے۔
اب ہم ایک نظر ان انرجی مراکز کے مقامات، ان کے رنگوں اور ان کی ذمہ داریوں پر ڈالتے ہیں۔

1۔ کراؤن چاکرا: اس کے نام کراؤن یعنی کہ تاج سے اس کا مقام صاف ظاہر ہوتا ہے۔ یہ سر پر موجود ہوتا ہے اور اس کا رنگ بنفشئی ہے (رنگ بالخصوص ان مراکز کو بیدار کرنے کی مشقوں میں استعمال ہوتے ہیں)۔ جو شخص اپنا یہ سینٹر بیدار کر لے وہ شعور، آگاہی اور احساس کو پا لیتا ہے اور روشن طبع ہوجاتا ہے۔ اپنے وجود کی حقیقت، اپنی زندگی کا مقصد اور اپنے ہنر کو سمجھ لیتا ہے۔ یہ تمام چاکراز سے براہِ راست رابطے میں رہتا ہے اور اس چاکرا کو بیدار کرنے سے انسان آسمانی قوتوں کو جذب کرنے کے قابل ہوجاتا ہے۔ جسمانی سطح پر یہ دماغ کے بالائی حصوں سے منسلک ہے یعنی اگر اس سینٹر میں انرجی کی کمی ہو تو دماغ کے بالائی حصوں کی کارکردگی میں فرق پڑتا ہے اور کوئی بھی بیماری پیدا ہوسکتی ہے۔

2۔ تیسری آنکھ کا چاکرا: یہ ماتھے پر دونوں بھنوں کے درمیان موجود ہوتا ہے اور اس کا رنگ اودا یا گہرا نیلا ہے۔ یہ مرکز بہت سی روحانی  اور دماغی قوتوں کو تسخیر کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کو بیدار کرنے سے انسان غیرمرئی قوتوں اور مخلوقات سے متعارف ہوتا ہے، بسا اوقات دوسروں کی سوچ کو پڑھ پاتا ہے، کسی جگہ پر جنات وغیرہ کی موجودگی ہو تو انہیں دیکھ لیتا ہے، جادو کے اثرات ختم کر سکتا ہے۔ مختصراً کہا جائے تو یہ  چاکرا انسان کی دماغی قوت کو بیحد بڑھا دیتا ہے۔ ایسے شخص کا تخیل نکھر جاتا ہے اور یہ انسان کو اس کی ذہانت کی معراج پر پہنچا دیتا ہے۔ جسمانی سطح پر یہ غدودِ صنوبری (pineal gland)، ریڑھ کی ہڈی، آنکھ، کان اور ناک سے منسلک ہے۔

3۔ گلے کا چاکرا: یہ گلے میں گلہڑ کے قریب موجود ہوتا ہے اور اس کا رنگ ہلکا نیلا ہے۔ یہ انسان کی تخلیقی و مواصلاتی صلاحیتوں کو اجاگر کرتا ہے اور خود اظہاری کو بہتر بناتا ہے۔ سچ بولنے اور سچ سننے کا شوق پیدا کرتا ہے جبکہ جسمانی سطح پر یہ غدودِ درقیہ (thyroid gland)، گلے، پھیپڑوں کے بالائی حصے، نظامِ ہاضمہ اور بازؤں سے منسلک ہے۔
4۔ دل کا چاکرا: یہ سینے کے عین درمیان موجود ہوتا ہے اور اس کا رنگ ہرا یا گلابی ہے۔ یہ انسان کو محبت، دوسروں کو برداشت کرنے کی صلاحیت اور مختلف جذبات پر قابو رکھنا سکھاتا ہے۔ جسمانی سطح پر یہ غدودِ تیموسیہ (thymus)، دل، جگر، پھیپڑوں اور خون کی گردش کو کنٹرول کرتا ہے۔

5۔ شمسی ضفیرہ کا چاکرا: شمسی ضفیرہ یا Solar Plexus ناف سے ذرا سا اوپر موجود ہوتا ہے اور اس کا رنگ پیلا ہے۔ یہ رشتوں کو بہتر طور پر نبھانا، خوش رہنا، ہمت اور حوصلے کے ساتھ زندگی گزارنا اور اپنی ذات میں طاقتور محسوس کرنا سکھانا ہے۔ جسمانی سطح پر یہ معدہ، جگر، پتہ اور لبلبہ کو کنٹرول کرتا ہے۔

6۔ سیکرل چاکرا: یہ چاکرا ناف کے دو یا تین انگل نیچے موجود ہے اور اس کا رنگ نارجی ہے۔ اسے انسانی جسم کی قوت کا گھر، قوت کا سمندر، روح کے غار اور اسی طرح کے مختلف ناموں سے پہچانا جاتا ہے کیونکہ یہ اہم ترین مرکز ہے اور جسم کی اضافی انرجی بھی یہیں جمع ہوتی ہے۔ زیادہ تر انرجی سسٹمز میں سب سے پہلے اسی کو بیدار کرنا سکھایا جاتا ہے اور یہ اپنے اندر تمام چاکراز کی تھوڑی بہت خصوصیات رکھتا ہے۔

7۔ جڑ کا چاکرا: یا انگریزی میںRoot Chakra، ریڑھ کی بالکل آخری ہڈی(مقعد کی ہڈی) پر موجود ہوتا ہے اور اس کا رنگ سرخ ہے۔ 
اس کو بیدار کرنے پر انسان زمین کی انرجی سے ربط قائم کر لیتا ہے اور زمین سے انرجی جذب کرنے کے قابل ہوجاتا ہے۔ جسمانی سطح پر یہ گردوں، مثانے اور ریڑھ کی ہڈی کو انرجی فراہم کرتا ہے۔

اب ہم انرجی سینٹرز کے بارے میں بھی جان چکے اور ہمیں یہ بھی اندازہ ہوگیا کہ یہ مختلف انرجی سینٹرز ہمارے مختلف اعضاء سے جڑے ہوئے ہوئے ہیں اور ان میں انرجی بھیجتے ہیں۔ اگر کسی عضو سے منسلک چاکرا کمزور پڑ جائے تو عضو کو پوری انرجی نہیں مل پاتی اور وہ مختلف بیماریوں کا شکار ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی کے دل کے چاکرا میں انرجی کی قلت ہو چکی ہے تو اب اس کو دل کا کوئی بھی مرض لاحق ہوسکتا ہے۔ ایک بات کا اضافہ اور بھی کرتا چلوں کہ تصوف یا صوفی ازم کی مشقوں میں بھی انہی سینٹرز کو ذکر وغیرہ کے ذریعے بیدار کیا جاتا ہے اور یہ حضرات انہیں لطائف ستہ کہتے ہیں۔
یہ چاکراز اپنے ماتحت اعضاء تک انرجی کچھ مخصوص چینلز کے ذیریعے بھجواتے ہیں جنہیں Meridians کہا جاتا ہے۔ جب چاکرا کمزور ہوجائے اور ان چینلز یا راستوں میں سفر کرنے والی انرجی کی تعداد کم ہوجائے تو ان میں زہریلے مادے جمع ہونے لگتے ہیں جو ان راستوں میں رکاوٹیں پیدا کر دیتے ہیں۔ رکاوٹیں جتنی زیادہ ہوں متعلقہ عضو میں اتنی ہی کم انرجی پہنچے گی اوربیماری اتنی ہی شدید ہوگی۔ جب انرجی کا راستہ مکمل طور پر بلاک ہوجائے تو متعلقہ عضو بالکل ناکارہ ہوجاتا ہے۔
 جسم میں ایسے 12 مرکزی راستے اور 14 اضافی راستے ہیں جن میں یہ 'کی انرجی' سفر کرتی ہے۔ یہ راستے ہمارے جسم کے مختلف حصوں میں پڑاؤ ڈالتے جاتے ہیں جنہیں ہم ' آکیو پریشر پوائنٹس' کے نام سے جانتے ہیں۔ شاید آپ نے 'آکیو پنکچر، آکیو پریشر یا آکیو مساج" میں سے کسی ایک کا نام سنا ہو۔ یہ سب چینی طب کے طریقہ علاج ہیں۔ آکیو پنکچر میں ان آکیو پریشر پوائنٹس میں سوئیاں ڈال کر رکاوٹوں کو دور کیا جاتا ہے جبکہ آکیو پریشر یا مساج میں ان پوائنٹس پر مساج کر کہ انرجی کا راستہ کھولا جاتا ہے۔ ماہرین انرجی کے تمام راستے اور آکیو پریشر پوائنٹس کے مقامات کے بارے میں جانتے ہیں اور مرض کے حساب سے علاج کیا جاتا ہے۔ یعنی اگر کسی کو دل کی بیماری ہے تو اس کے دل کے آکیو پریشر پوائنٹس پر دھیان دیا جائے گا۔  جسم میں سینکروں پریشر پوائنٹس موجود ہوتے ہیں جن کے مختلف کردار ہیں، الغرض یہ ایک بیحد وسیع علم ہے مگرہمارے جسم کے زیادہ تر انرجی چینلز ہمارے  پیروں کے تلوں پر ختم ہوتے ہیں یعنی لگ بھگ تمام اعضاء کے کچھ نہ کچھ پوائنٹس پیروں کے تلوں میں موجود ہوتے ہیں۔ اسی لیے یہ کہا جاتا ہے کہ پیدل چلنا سب سے بہترین ورزش ہے مگر جو ڈاکٹرز وغیرہ یہ تجویز کرتے ہیں وہ خود بھی اس کے پیچھے موجود اس پورے وسیع علم کے بارے میں نہیں جانتے جسے اب آپ جانتے ہیں۔  میں امید کرتا ہوں کہ آپ سب یہ سمجھ چکے ہونگے کہ پیدل چلنے یا واک کرنے کو بہترین ورزش کا خطاب اسی صورت میں دیا جا سکتا ہے جب آپ ننگے پاؤں کسی ناہموار جگہ یعنی گھاس وغیرہ پر چلیں  اور ہر قدم قدرے زور سے زمین پر پڑے کہ تلوے میں موجود ہر پریشر پوائنٹ پردباؤ پڑے  کیونکہ اس  سے پورے جسم میں انرجی پیدا ہوتی ہے۔ اس طرح چلنے کو جاگنگ کہنا زیادہ مناسب ہے۔ پیروں سے دھمک پیدا کرتے ہوئے دھیمی رفتار سے آدھ سے ایک گھنٹہ روزانہ جاگنگ کریں، اس دوران اپنا دماغ ایک جگہ رکھیں اور خیالات کو منتشر نہ ہونے دیں ساتھ ہی جسم کو  بالکل ڈھیلا ڈھالا چھوڑ کر جاگنگ کریں گویا یہ ایک قسم کا متحرک مراقبہ ہے۔ یہ 'کی جاگنگ' کہلاتی ہے اور اس کا صحیح طریقہ کار دنیا میں بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ چینی اساتذہ اس کی افادیت کی وجہ سے اسے راز رکھتے ہیں۔ ایک مہینہ لگاتار اسے کر کہ دیکھیے کہ کتنے پیچیدہ جسمانی مسائل بغیر کسی دوا دارو کے حل ہوگئے۔
چینی طب چونکہ انہیں اصولوں پر کام کرتا ہے اس لیے اس کا طریقہ علاج بیحد بے لاگ ہے۔ مثلاً اس کے نزدیک دل کی کسی بھی بیماری کی وجہ دل کے چاکرا کا کمزور ہوجانا اور دل تک انرجی لے کر جانے والے راستوں میں رکاوٹ پیدا ہونا ہے۔ اس لیے وہ ان راستوں سے رکاوٹیں ہٹائے گا اور دل کے چاکرا کو انرجی فراہم کرے گا۔ جب یہ دونوں کام کر لیے تو پھر بیماری کوئی بھی ہو ہمارا جسم اس سے خود نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انسانی جسم اللہ تعالی کا ایک جیتا جاگتا معجزہ ہے۔ اس میں اتنی صلاحیتیں اور قوتیں ہیں کہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔ ہمیں بس اپنے جسم کو اس کی بہترین حالت میں رکھنا ہے پھر خواہ  دل کے وال بند ہوں، شوگر ہو یا کینسر ہو، جادو ہو یا نظر ہو، جسم اپنا دفاع کرنا خوب جانتا ہے۔  
اگلی قسط میں ہم اس علم کی روشنی میں روزے اور نماز کے فوائد پر گفتگو کریں گے اور سیکھیں گے کہ ان سے بھرپورجسمانی  فائدہ اٹھا کر اپنے انرجی سینٹرز کیسے بیدار کیے جا سکتے ہیں اور انرجی کے راستوں میں پیدا ہوجانے والی  رکاوٹیں کیسے دور کی جا سکتی ہیں۔ انشاء اللہ۔

؎ فراز عادل





0 comments:

Facebook Blogger Plugin: Bloggerized by AllBlogTools.com Enhanced by MyBloggerTricks.com

ایک تبصرہ شائع کریں