اسلامی عبادات کے حیرت انگیز فوائد (تیسری اور آخری قسط):
پچھلی دو اقساط میں ہم نے جانا کہ انسانی جسم میں کیسی حیرت
انگیز قوتیں گردش میں ہوتی ہیں، ان کے مراکز کہاں کہاں موجود ہیں اور کون سا مرکز
کن جسمانی حصوں سے منسلک ہے۔ (پچھلی اقساط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں 'پہلی قسط' 'دوسری قسط') اس کے علاوہ ہم نے جسم کے تمام انرجی پوائنٹس ایکٹو کر
کے جسم میں انرجی پیدا کرنے اور بیماریوں سے نجات حاصل کرنے کا ایک سیر حاصل اور
آسان طریقہ بھی جانا۔
جیسا کہ اب ہم جانتے ہیں کہ یہ شاندار قوتیں جسم میں موجود
ہوں تو انسانی جسم اور دماغ کی کارکردگی کئی سو گنا بڑھ جاتی ہے۔ تو پھر ایسا کیسے
ممکن ہے کہ اللہ تعالی نے اپنے کامل دین میں ہمیں ان حیرت انگیز قوتوں کو حاصل
کرنے کا کوئی طریقہ نہ دے رکھا ہو؟ آج اس سلسلے کی تیسری اور آخری قسط میں ہم
دیکھینگے کہ اسلامی عبادات کیسے ان قوتوں پر اثرانداز ہوتی ہیں۔
روزہ:
ہم نے پچھلی قسط میں جانا کہ جب جسم میں موجود انرجی چینلز زہریلے مادوں کی وجہ سے بلاک ہوجاتے ہیں تو ان میں انرجی کی نقل و حمل محدود ہوجاتی ہے۔ یعنی جن اعضاء یا جسمانی حصوں سے منسلک انرجی چینلز بلاک ہوجائیں وہ کسی بھی قسم کی بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں (مثلاً دل کے انرجی چینلز بلاک ہوجائیں تو انرجی کی اس کمی کو دل کسی بھی بیماری کی صورت میں ظاہر کر سکتا ہے جیسے کہ دل کے وال بند ہوجانا، دل کا کمزور پڑ جانا وغیرہ وغیرہ)۔ یہ جان کر آپ میں سے اکثر کے دل میں خیال آیا ہوگا کہ ہمیں بظاہر کوئی ایسی بیماری نہیں اس لیے ہمارے انرجی چینلز بلاک نہیں ہونگے۔ جی نہیں! اگر آپ نے ساری زندگی انرجی کی کوئی مشق نہیں کی تو آپ کے انرجی چینلز لازمی طور پر کسی نہ کسی حد تک بلاک ہونگے جس کی وجہ ہماری آب و ہوا اور غذا میں موجود زہریلے مادے ہیں۔ یہ بلاکیج یا رکاوٹ کسی بھی لمحے کسی بھی نئی بیماری کو جنم دے سکتی ہیں۔ اگر آپ غور کریں تو کیا دل کا دورہ، شوگر، کینسر وغیرہ لوگوں کو پیشگی اطلاع دے کر ہوتے ہیں؟ بس طبیعت بگڑی ۔ ۔ ٹیسٹ کروائے اور بری خبر سامنے!
ہم نے پچھلی قسط میں جانا کہ جب جسم میں موجود انرجی چینلز زہریلے مادوں کی وجہ سے بلاک ہوجاتے ہیں تو ان میں انرجی کی نقل و حمل محدود ہوجاتی ہے۔ یعنی جن اعضاء یا جسمانی حصوں سے منسلک انرجی چینلز بلاک ہوجائیں وہ کسی بھی قسم کی بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں (مثلاً دل کے انرجی چینلز بلاک ہوجائیں تو انرجی کی اس کمی کو دل کسی بھی بیماری کی صورت میں ظاہر کر سکتا ہے جیسے کہ دل کے وال بند ہوجانا، دل کا کمزور پڑ جانا وغیرہ وغیرہ)۔ یہ جان کر آپ میں سے اکثر کے دل میں خیال آیا ہوگا کہ ہمیں بظاہر کوئی ایسی بیماری نہیں اس لیے ہمارے انرجی چینلز بلاک نہیں ہونگے۔ جی نہیں! اگر آپ نے ساری زندگی انرجی کی کوئی مشق نہیں کی تو آپ کے انرجی چینلز لازمی طور پر کسی نہ کسی حد تک بلاک ہونگے جس کی وجہ ہماری آب و ہوا اور غذا میں موجود زہریلے مادے ہیں۔ یہ بلاکیج یا رکاوٹ کسی بھی لمحے کسی بھی نئی بیماری کو جنم دے سکتی ہیں۔ اگر آپ غور کریں تو کیا دل کا دورہ، شوگر، کینسر وغیرہ لوگوں کو پیشگی اطلاع دے کر ہوتے ہیں؟ بس طبیعت بگڑی ۔ ۔ ٹیسٹ کروائے اور بری خبر سامنے!
چینی طب جب چین کی چار دیواری سے باہر نکلا تو اس کی افادیت
کی وجہ سے مغرب کی ایک بہت بڑی آبادی نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ شاید آپ کو یہ جان
کر حیرت ہو کہ مغرب میں قریباً 300 ملین افراد انرجی کی مشقیں کرتے ہیں! انرجی کی
مشقوں میں سب سے پہلے جس طرف توجہ دی جاتی ہے وہ ہے جسم سے زہریلے مادوں کا خروج۔
آج مغرب میں Detoxification
کا بیحد شور ہے۔ گو کہ بہت سے لوگ اسے صرف وزن کم کرنے کی تدبیر کے طور پر استعمال
کر رہے ہوتے ہیں مگر اس کا اصل مقصد انرجی چینلز کو صاف کرنا ہے۔
Detoxification کیلئے چین و مغرب میں جو طریقہ
اپنایا جاتا ہے وہ ہے بھوکا پیاسا رہنا۔ لوگ بارہ بارہ گھنٹے بھوکے پیاسے رہتے ہیں
جبکہ اس طریقہ کار کو آسان کرنے کیلئے کچھ لوگوں نے اپنے طریقہ کار میں پانی پینے
کی اجازت دے رکھی ہے۔ یقیناً یہ اس پر روشنی ڈالنے کی ضرورت نہیں کہ ہم روزہ کی
صورت میں یہی کر رہے ہوتے ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھوکا پیاسا رہنے سے
انرجی چینلز پر کیا فرق پڑتا ہے؟ جواب بیحد سادہ اور آسان ہے۔ جب ہم ہر کچھ دیر
بعد اپنے پیٹ میں کچھ انڈیلتے ہیں تو ہمارے جسم کی انرجی کا ایک بہت بڑا حصہ اسے
ہضم کرنے کیلئے خرچ ہونے لگتا ہے۔ گو کہ غذا سے بھی انرجی حاصل ہوتی ہے مگر وہ اس
کے مقابلے میں کچھ نہیں جو اسے ہضم کرنے میں خرچ ہوجاتی ہے جس کی ایک وجہ ہماری
ثقیل غذائیں بھی ہیں۔ سونے پر سہاگہ کہ ابھی پچھلی چیز ہضم ہی نہیں ہوتی کہ ہم
مزید کچھ کھا لیتے ہیں، پھر پانی پی لیتے ہیں تو انرجی معدے کے ساتھ ساتھ گردوں کی
طرف بھی متوجہ ہوجاتی ہے۔ اس سب کی وجہ سے جسم میں انرجی کی گردش ہلکی ہوجاتی ہے۔
آپ نے نوٹ کیا ہوگا کہ زیادہ کھانے کے بعد کیسے جسم کے اندر کی تھکاوٹ عیاں ہوجاتی
ہے اور دماغ پر غنودگی چھا جاتی ہے۔ یہ جسم میں گردش کرنے والی انرجی کی کمی ہی کا
نتیجہ ہے (مغربی طب اسے خون سے تعبیر دیتا ہے، البتہ خون اور انرجی شانہ بشانہ
چلتے ہیں)۔
جب ہم کھانے پینے سے گریز کرتے ہیں اور جسم کی انرجی ان
چیزوں پر استعمال نہیں ہو رہی ہوتی تو اس صورت میں انرجی کی گردش تیز ہوجاتی ہے۔
جب انرجی زیادہ مقدار میں انرجی چینلز سے گزرنے لگتی ہے تو خودبخود جمع شدہ زہریلے
مادوں کو نکال پھینکنے لگتی ہے۔ جب جسم زہریلے مادوں سے پاک ہونے لگتا ہے تو یہ
انرجی پھر اعضاء میں ہونے والی توڑ پھوڑ (بیماریوں) کی مرمت کرنے لگتی ہے۔ نئے
خلیات بنتے ہیں، خراب یا کینسر زدہ خلیات ختم ہونے لگتے ہیں۔ الغرض پورا جسم
دوبارہ جوان اور بیماریوں سے پاک ہونے لگتا ہے۔ آئیے ایک مختصر نظر روزے کے کچھ
مزید حیرت انگیز فوائد پر بھی ڈال لیں:
٭ روزہ خون کی تیزابیت ختم کر کہ اسے الکلائین (Alkaline) بناتا ہے۔ جسم کا الکلائین حالت میں
رہنا کتنی بڑی نعمت ہے یہ جدید سائنس نے آج ثابت کر دیا ہے۔ الکلائین حالت میں جسم
کے اندر بہت سی بیماریاں حتی کہ کینسر جیسی موذی بیماری بھی نشو و نما نہیں پا
سکتی بلکہ کینسر زدہ خلیات کا خاتمہ ہوجاتا ہے (اس کی تصدیق گوگل سے کی جا سکتی
ہے)۔
٭ روزہ جسم کے ساتھ ساتھ دماغ کو بھی تقویت دیتا ہے اور اس
پر کنٹرول بڑھتا ہے۔ فوکس بڑھاتا ہے، تخلیقی صلاحیتوں کو بیدار کرتا ہے اور منتشر
خیالات اور سوچوں میں گم رہنے والی کیفیت کو ختم کرتا ہے۔
٭ روزہ پرانے حادثات، دل و دماغ پر قابض بری یادیں اور
صدموں کو بھلانے میں مدد دیتا ہے۔ یہ ایک بہت پیچیدہ علم ہے جسے ایک آرٹیکل میں
بیان کرنا ناممکن ہے۔ بس اتنا سمجھ لیجیے کہ چینی طب کے مطابق ہر جذباتی کیفیت
جیسے کہ صدمے اور بری یاد کے عوض ہمارے جسم میں بری انرجی کی ایک گانٹھ لگ جاتی
ہے۔ جب تک یہ گانٹھ نہ کھلے انسان کو یہ صدمہ یا بری یاد تنگ کرتی رہتی ہے۔
آپ کے ذہنوں میں لازمی طور پر یہ سوالات ابھر رہے ہونگے
کہ روزہ میں تو سب کچھ ان سب باتوں کے برعکس ہوتا ہے؟ یعنی کوئی کہے گا کہ میرے
جسم میں تو تیزابیت الٹا بڑھ جاتی ہے اور کوئی کہے گا روزے میں تو میری بچی کچھی
تخلیقی صلاحیتیں بھی ہوا ہوجاتی ہیں۔ گو کہ احتراماً آپ یہ سوالات لبوں پر نہیں
لائینگے کہ روزہ کے فوائد سے منکر ہو کر گناہگار نہ ہوجائیں مگر دل میں یقینی طور
پر شبہ ضرور ہوگا جس میں آپ کی ذرہ برابر غلطی نہیں یہ انسانی فطرت کا تقاضہ ہے۔ اس
سلسلے کو لکھنے کا سب سے اہم مقصد یہی تھا کہ غیرمسلم اور خدا کے منکر طبقات جو
روزہ کو سائنسی یا صرف مغربی طب کے میزان میں تول کر ایک نقصان دہ عبادت گردانتے
ہیں اور اس بل پر مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہیں انہیں یہ باور کروایا جائے کہ سائنس
یا مغربی طب ہی اس دنیا کا واحد علم نہیں نہ ہی اس کی بات پتھر پر لکیر ہے بلکہ 'ستاروں
سے آگے جہاں اور بھی ہیں' اور ہمارے عزیز از جان مسلمان جو ان کی اوٹ پٹانگ سائنسی
تحقیقات پڑھ کر وسوسوں کا شکار ہوجاتے ہیں اور ایمان متزلزل ہونے لگتے ہیں ان کے
ایمان مضبوط ہوں اور وہ پہلے سے زیادہ اللہ تعالیٰ کے شکر گزار بندے بنیں کہ روزہ
میں ہمارے لیے کیسے فوائد اللہ تعالیٰ نے چھپا رکھے ہیں۔
اب آتے ہیں جوابات کی طرف۔ اوپر کیے گئے اعتراضات اپنی جگہ
بالکل بجا ہیں مگر کیا ہم نے کبھی اپنے روزہ رکھنے کے طریقہ کار پر غور کیا؟ ہم
سحری میں کیسے ثقیل غذائیں کھا جاتے ہیں جس سے جسم معمول کی طرح ہی اسے ہضم کرنے
میں ہی مشغول رہے؟ افطار سے بمشکل کچھ گھنٹوں پہلے ہی کھانا ہضم ہوتا ہے اور اس کے
بعد افطاری پر جو قیامت بپا کی جاتی ہے وہ ہم سب جانتے ہیں۔ پھر اس پر کچھ لوگ رات
کا کھانا بھی ضروری سمجھتے ہیں۔ اب آپ بتائیں آپ نے اپنی انرجی کو آزاد چھوڑا ہی
کب جو آپ کو فوائد حاصل ہوں؟ جسم کی تیزابیت ان حالات میں ختم ہونے کے بجائے بڑھے
نہ تو اور کیا ہو جب معدہ غذا سے بھرا ہے مگر پانی اس حساب سے نہیں جا رہا؟ ہم نے
تو روزہ کو الٹا نقصان دہ بنا لیا نا!
اوپر دی گئی تمام باتوں کی روشنی میں خود اپنا احتساب کیجیے
کہ کیا ہم روزہ کو اس طرح سے رکھتے ہیں جس سے ہمیں کوئی فائدہ پہنچ سکے؟ لیکن اس
کے باوجود بھی آخری روزے جسم پر کس قدر آسان ہوجاتے ہیں؟ جسم اور دماغ ہلکے معلوم
ہونے لگتے ہیں، دماغ ایک بار پھر کام کرنے لگتا ہے اور بہتر کام کرنے لگتا ہے، قوتِ
برداشت بھی بڑھ جاتی ہے، تیزابیت کے معاملات میں بھی بہتری آجاتی ہے اور بہت سے
چیزیں سدھرنے لگتی ہیں اور روزے دار خود محسوس کر سکتا ہے کہ اس کا جسم اور دماغ
رمضان سے پہلے کے مقابلے بیحد مختلف اور نئے ہو چکے ہیں۔
میں امید کرتا ہوں کہ اب
جب حضورِ پاک ﷺ کی حدیثِ مبارک "روزہ رکھا کر و تندرست رہا کرو گے" آپ
کی نظروں سے گزرا کرے گی اور آپ کو میرا سلسلہ یاد آئے گا تو آپ کی زبان سے بے
اختیار 'سبحان اللہ' نکلے گا کہ ہمارے نبی ﷺ کے ایک ایک جملے کے پیچھے کتنا علم
اور منتطق پوشیدہ ہے اور یاد رہے کہ میں نے اسے صرف ایک اور قسم کے علم سے ثابت
کیا جبکہ اللہ جانے اس دنیا میں اور کتنے ہی ایسے علوم ہونگے جو نبی ﷺ کی زبان سے
نکلے ایک ایک لفظ کے سچ ہونے کی گواہی دینے کیلئے بیتاب ہونگے۔
عزیز قارئین 'اسلامی
عبادات کے حیرت انگیز فوائد' کا سلسلہ اپنے اختتام کو پہنچا۔ افسوس کہ میں اس
سلسلے میں نماز کی اہمیت پر نہیں لکھ پایا کیونکہ نماز سے حاصل ہونے والے فوائد اس
قدر ہیں کہ انہیں بیحد سمیٹنے کے باوجود کم از کم 2 اور ایسے آرٹیکلز لگ جائینگے جبکہ سلسلہ طویل ہوتا جا رہا
ہے اس لیے بہتر معلوم ہوتا ہے کہ فی الحال اس سلسلے کو ختم کیا جائے اور تحاریر اور کہانیوں
کی طرف متوجہ ہوا جائے کہ کافی قارئین ان کے لیے بے چین ہیں۔
اگر اس سلسلے سے کسی ایک بھی قاری کا ایمان مضبوط ہوا، کسی ایک کے بھی شکوک و شبہات دور ہوئے اور کوئی ایک بھی اللہ تعالی کا پہلے سے بڑھ کر شکر گزار ہوا تو میں سمجھوں گا میری محنت وصول ہوگئی۔
واسلام
؎ فراز عادل
؎ فراز عادل
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں